Sunday 20 November 2011

یوم ثقافت یا یوم بے حیائی

الحمد للہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی رسولہِ الکریم۔ اما بعد۔

بات ہی کچھ ایسی ہے کہ کافی دنوں بعد آج قلم اٹھانا ہی پڑا۔
عصبیت کی دو دھاری تلوار پھیلتے ہوئے اسلام کو روکنے کے لئے میان سے نکال لی گئی ہے۔اور یہ سلسلہ کئی دنوں سے مختلف ناموں سے جاری ہے۔ میرا اشارہ فی الحال سندھ میں منائے جانے والے یوم بے حیائی کی طرف ہے۔ جسے عصبیت کا رنگ دینے کے لئے جان بوجھ کر ثقافت اور ٹوپی اجرک سے منسوب کیا گیا ہے۔
بے حیائی کے اس سیلاب کو مناسب راستہ دینے کے لئے لوک اور جدید سندھی گیتوں کا سہارا لیا جارہا ہے تو کبھی اسے عید کا دن کہا جارہا ہے۔ میرے غیور سندھی بھائیو
کیا یہی ہماری ثقافت ہے۔؟
کیا ہماری ثقافت ہمیں یہ سکھاتی ہےکہ اپنی خواتین کو چوکوں ، چوراہوں، شاہرائوں اور پریس کلب کے سامنے لا کر رقص کروائیں؟
 اور پھر ان مناظر کی تصاویر میڈیا اور ٹی وی چینلز پر بھی چلائی جائیں؟
کیا ہماری ثقافت میں دوپٹہ یا چادر نام کی کوئی چیز خواتین کے لئے نہیں کہ انہیں بھی سر پر سندھی ٹوپی رکھنا پڑے؟
کیا ہم اسلام قبول نہیں کر چکے یا ابھی دور جاہلیت کے اسی گند میں لتھڑے ہیں؟
کیا اسلام کی اپنی ایک جدا گانہ ثقافت نہیں؟
اور کیا ہماری ثقافت بعض ملبوسات اورگیتوں پر رقص کے علاوہ کچھ نہیں؟
کیا رسول اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصبیت سے منع نہیں کیا؟
کیا اسلام میں عیدِین متعین نہیں کہ ہمیں مزید کوئی عید ایجاد کرنی پڑے؟
اللہ کے لئے میری ان گزارشات پر غور کیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق برائی کو ہاتھ یازبان سے روکناحد درجہ ضرور ی ہے۔ دل میں برا جاننا تو ایمان کا آخری درجہ ہے۔یہ لوگ قطعا ہماری ثقافت کی نمائندگی نہیں کرتے۔ہم بحیثیت مسلمان اورسندھی قوم شرم وحیا اور  غیرت کے امین ہیں۔ہماری ثقافت  میں عصبیت اور بے حیائی کی کوئی گنجائش نہیں۔ صرف سندھی ٹوپی پہننے یا اجرک اوڑھ لینے سے کوئی ہماری ثقافت کا نمائندہ نہیں بن سکتا۔

ابو صارم
۲۰۔ نومبر ۲۰۱۱
Tags: Sindhi Cultural day 20 November 2011, Ajrak topi day, سندھی یومِ ثقافت، اجرک، ٹوپی

2 comments:

  1. ابھی جانے کیا کچھ ہونا باقی ہے


    اللہ اپنی امان میں رکھے اور ایمان کو مرتے دم تک قائم رکھے
    آمین

    ReplyDelete
    Replies
    1. ابھی کچھ عصہ پہلے ایک اسی قبیل کے آدمی نے ایک جلسہ منعقد کیا جو محض اپنی ہی قوم کی بہنوں اور بیٹیوں کو رسوا کرنے کے لئے تھا۔ اللہ ان لوگوں کو سمجھ دے۔
      آمین

      Delete

زیل میں اپنی رائے کا اظہار کیجیے